پیر، 26 جولائی، 2021

Agar kisi na mehram par achanak nazar parh jae to?

0 Comments

 


🍁*فطری طور پر ہر انسان یہ چاہتا ہے کہ جس ماحول میں وہ رہتا ہے وہ پاک و پاکیزہ ہو۔*🍁

____________________________

فطری طور پر ہر انسان یہ چاہتا ہے کہ جس ماحول میں وہ رہتا ہے وہ پاک و پاکیزہ ہو۔ ہر قسم کی برائی اور بے حیائی سے پاک ہو،پرسکون ہو۔ہر صاحب عقل کی یہ خواہش ہوتی ہےکہ وہ خود بھی اوراسکی اولادبھی بےحیائی سےمحفوظ رہے کیونکہ عفت اور پاک دامنی انسانی فطرت کی آواز ہے۔

اسلامی نکتہ نظر سے انسان اپنی انفرادی زندگی میں اگر اپنی جنسی خواہشات کو اپنی ہمسر تک محدود رکھے تو وہ خود بھی پاکیزہ رہے گا اور معاشرہ بھی بے حیائی سے پاک ہوجائے گا۔ چونکہ معاشرہ افراد سے تشکیل پاتا ہے۔ لوگوں سے ہٹ کر اس کا کوئی الگ سے وجود نہیں ہے۔ لہٰذا جب اس میں بسنے والے افراد صحیح ہوجائیں تو معاشرہ خود بخود صحیح ہوجائے گا۔ افراد پاک ہوجائیں تو معاشرہ بھی پاک ہوجائے گانیز اس سے ازدواجی رشتہ بھی مضبوط ہوجاتا ہے۔ خاندان اور گھرانہ ٹوٹنے سے محفوظ رہتا ہے۔ انسان کی اجتماعی زندگی کا اہم ترین رکن اس کا گھرانہ ہے۔ اگر گھر کا ماحول صحیح ہے تو اجتماعی زندگی صحیح ہے۔ اگر جنسی میلانات اپنے گھر تک محدود رہیں تو گھر مضبوط اور ازدواجی زندگی پائیدار ہوگی۔ 

اگر جنسی بے راہ روی عام ہوجائے، معاشرے اور ماحول میں رائج ہوجائے، لوگ اسے ناپسند خیال نہ کریں تو جوان افراد گھر بسانے کے متعلق سوچیں گے بھی نہیں۔ جب خواہشات پوری ہورہی ہیں تو بیوی کی ذمہ داری لینے کی کیا ضرورت۔ اسی جنسی بے راہ روی سے بنے ہوئے گھر بکھر جاتے ہیں۔

دوسری طرف عفت و پاکدامنی گھروں کو مضبوط بنادیتی ہے۔ انسان کو معزز اور معتبر بنا دیتی ہے۔ وہ افراد جو ہوا و ہوس اور جنسی خواہشات میں مگن ہوجاتے ہیں لوگوں کے نزدیک قابل وثوق نہیں رہتے۔ امیرالمومنین فرماتے ہیں:

جس کے اردگرد پاکیزگی ہو گی اس کے اوصاف اچھے ہوں گے۔ پاکیزگی اورپاکدامنی کو بہترین عبادت قرار دیا گیا ہے۔ امیرالمومنین فرماتے ہیں: افضل العبادۃ العفاف.

بہترین عبادت پاکدامنی ہے۔

اس کے مقابلے میں بے حیائی کو شیطانی فکر کہا گیاہے۔

اَلشَّیْطٰنُ یَعِدُکُمُ الْفَقْرَ وَ یَاْمُرُکُمْ بِالْفَحْشَآءِ o

شیطان تمھیں تنگدستی سے ڈراتا ہے اور بے حیائی کاحکم دیتا ہے۔

جبکہ خدا بے حیائی سے روکتا ہے۔

اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَ الْاِحْسَانِ وَ اِیْتَآئِ ذِی الْقُرْبٰی وَ یَنْھٰی عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْکَرِ وَ الْبَغْیِo

یقیناً اللہ عدل، نیکی، قرابتداروں کا حق ادا کرنے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی اور برے کاموں اور زیادتی سے منع کرتا ہے۔

ایک اور مقام پر فرماتا ہے:

قُلْ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَھَرَ مِنْھَا وَ مَا بَطَنَ o

کہہ دیجیے میرے پروردگار نے ہر قسم کی اعلانیہ اور پوشیدہ بے حیائی کو حرام قرار دیا ہے۔

فحش کی تعریف کرتے ہوئے راغب اصفہانی کہتے ہیں:

الفحش ماعظم قبحہ من الافعال والاقوال

ہر بری شے کو فحش کہتے ہیں چاہے اس کا تعلق فعل سے ہو یا قول سے۔ اس فحش کا اہم ترین مصداق زنا کو قرار دیا گیا ہے۔ قرآن کریم میں بہت سے مقامات پر فاحشہ سے مراد زنا لیا گیا۔ مثلاً

وَ الَّذِیْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَۃo

وہ لوگ جو زنا کے مرتکب ہوئے ہیں۔

وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنآی اِنَّہ کَانَ فَاحِشَۃً وَ سَآءَ سَبِیْلًاo

اور زنا کے قریب بھی نہ جاؤ یقیناً یہ بہت بڑی بے حیائی اور بہت برا راستہ ہے۔

احادیث میں بھی زنا کی سخت مذمت کی گئی ہے۔

رسول خدا﴿ص﴾ فرماتے ہیں:

من زنی خرج منہ الایمان o

زنا صرف خاص جنسی تعلق میں محدود نہیں ہے بلکہ انسان کا ہر عضو زنا کا مرتکب ہو سکتا ہے۔ رسول خدا فرماتے ہیں:

علیٰ کل نفس من بنی آدم کتب حظہ من الزنا ادرک ذلک لا محالۃ فالعین زنا ھا النظر والاذان زنا ھا السماع والیدزنا ھا البطش و الرجل زناھا المشی واللسان زناہ الکلام والقلب یھوی ویتمنی۔

انسان کے ہر عضو کا زنا ہے وہ اسے پا لے گا۔ آنکھ کا زنا(غیر محرم کو) دیکھنا کان کا زنا باتیں سننا، ہاتھ کا زنا چھونا، پاؤں کا زنا(غیر محرم) کی طرف جانا، زبان کا زنا گفتگو کرنا جبکہ دل اس کی خواش اور تمنا کررہا ہو۔

🍁  🍁 

نگاہِ حرام…….اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ انسان کی زندگی نگاہ و نظر کے ساتھ منسلک ہے، نکاح، کاروبار، دوستی اور دشمنی سب نگاہ کے ساتھ وابستہ ہیں۔ فیصلے کرنے میں نظر کا اہم کردار ہوتا ہے۔ انسان دیکھنے اور سننے کی تاثیر سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ ایک خوبصورت منظر اور سبز زار کو دیکھ کر، نیلگوں پانی سے ابلتے چشموں اور جھیل کو دیکھ کر دل میں فرحت محسوس کرتا ہے۔ کریہہ منظر کو دیکھ کر اہت محسوس کرتا ہے۔کیسے ممکن ہے انسان ایک خوبصورت اور جوان لڑکی کو دیکھے اور اس کے دل میں ہیجان پیدا نہ ہو۔

امیرالمومنین فرماتے ہیں کہ نظر عقل کی نگہبان اور دل کی جاسوس ہوتی ہیں۔ آنکھیں اپنے مشاہدات کو عقل و دل تک پہچانتی ہیں پھر دل فیصلہ کرتا ہے۔ دل اس کے مشاہدات سے ہیجان انگیز ہوجاتا ہے۔ 

امام صادق فرماتے ہیں:

النظرۃ بعدالنظرہ تزرع فی القلب الشھوۃ وکفی بھا لصاحبھا فتنۃ۔

ایک کے بعد دوسری نگاہ انسان کے دل میں شہوت کا بیچ بوتی ہے اور یہی اس کی ہلاکت کے لیے کافی ہے۔

حرام نگاہ صحیح فیصلے کی قوت قلب کو سلب کر دیتی ہے۔ اکثر جنسی انحرافات کی ابتدا دیکھنے سے ہوتی ہے۔ یہ اثرات عورت کا مرد اور مرد کا عورت کو دیکھنے سے پیدا ہوتے ہیں۔ اسی لیے قرآن نے اس سے منع کردیا ہے۔

قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوا مِنْ اَبْصَارِہِمْ وَیَحْفَظُوا فُرُوْجَہُمْ ذٰلِکَ اَزْکٰی لَہُمْ اِِنَّ اللّٰہَ خَبِیْربِمَا یَصْنَعُوْنَ O وَقُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِہِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوْجَہُنَّ وَلاَ یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ اِِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلٰی جُیُوبِہِنَّ وَلاَ یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ اِِلَّا لِبُعُولَتِہِنَّ اَوْ اٰبَآءِہِنَّ اَوْ اٰبَآءِ بُعُولَتِہِنَّ اَوْ اَبْنَآءِہِنَّ اَوْ اَبْنَآءِ بُعُولَتِہِنَّ اَوْ اِِخْوَانِہِنَّ اَوْ بَنِیْٓ اِِخْوَانِہِنَّ اَوْ بَنِیْٓ اَخَوٰتِہِنَّ اَوْ نِسَآءِہِنَّ اَوْ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُہُنَّ اَوِ التّٰبِعِیْنَ غَیْرِ اُوْلِی الْاِِرْبَۃِ مِنَ الرِّجَالِ اَوِ الطِّفْلِ الَّذِیْنَ لَمْ یَظْہَرُوْا عَلٰی عَوْرٰتِ النِّسَآءِ وَلاَ یَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِہِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِینَ مِنْ زِیْنَتِہِنَّ وَتُوْبُوْٓا اِِلَی اللّٰہِ جَمِیْعًا اَیُّہَ الْمُؤْمِنُوْنَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَo

مومنین سے کہہ دیجیے کہ اپنی نگاہوں کو نیچا رکھیں اور اپنی شرم گاہ کی حفاظت کریں کہ یہی زیادہ پاکیزہ بات ہے۔ بے شک اللہ ان کے کاموں سے خوب واقف ہے اور مومنات سے بھی کہہ دیجیے کہ وہ اپنی نگاہوں کونیچا رکھیں اور اپنی عفت کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کا اظہار نہ کریں مگر جو ظاہر ہو اور اپنے دوپٹہ کو اپنے گریبانوں پر رکھیں اور اپنی زینت کو اپنے شوہر، باپ دادا۔۔۔اور وہ بچے جو عورتوں کی شرمگاہوں سے کوئی سروکار نہیں رکھتے ان سب کے علاوہ کسی پر ظاہر نہ کریں اور اپنے پاؤں پٹخ کر نہ چلیں کہ جس زینت کو چھپائے ہوئے ہیں اس کا اظہار ہوجائے۔

رسول﴿ص﴾ فرماتے ہیں:

ان النظر سھم من سھام ابلیس مسموم من ترکھا مخافتی ابدالتہ ایمانا یحد حلاوتھا فی قلبہ o

غیر محرم کی طرف دیکھنا شیطان کا ایک زہریلا تیر ے جو میرے خوف سے اسے ترک کردے گا میں اسے ایمان میں بدل دوں گا جس کی مٹھاس وہ اپنے دل میں محسوس کرے گا۔ 🍁  🍁 

غیر محرم سے گفتگو...   اگرچہ مرد عورت کا ایک دوسرے سے بات کرنا حرام نہیں ہے لیکن غیر ضروری گفتگو اور ہنسی مذاق سے منع کیا گیا ہے۔

ابی بصیر کہتے ہیں کہ کوفہ میں ایک خاتون مجھ سے قرآن پڑھتی تھی۔ ایک دن میں نے اس سے مذاق کیا۔ تھوڑے دنوں بعد مجھے مدینہ جانا پڑا۔ وہاں امام محمد باقر﴿ع﴾ سے شرف ملاقات حاصل ہوا۔ آپ نے میری سرزنش کی میں بہت شرمندہ ہوا۔ امام نے فرمایا آئندہ ایسا نہ کرنا۔(۱۴)

رسول خدا﴿ص﴾ فرماتے ہیں:

جو شخص کسی غیر محرم سے ہنسی مذاق کرتا ہے خدا ہر لفظ کے بدلے اسے ہزار سال دوزخ میں رکھے گا۔ اسی طرح جو عورت نا محرم سے مذاق کرے گی۔o

غیر محرم کو چھونا…نامحرم کو چھونا اگرچہ چند لمحوں کے لیے ہی کیوں نہ ہو اسے حرام قرار دیا ہے۔ اسے گناہہ کبیرہ کہا ہے حتیٰ کہ مصافحہ کرنے سے بھی منع کیا ہے چاہے وہ اس کی رشتہ دار ہو اور قصد لذت نہ بھی ہو۔

رسول اللہ فرماتے ہیں:

من صافح امرأۃ حراماً جاء یوم القیامۃ مغلولا ثم تو مربہ الی النارo

جونامحرم سے مصافحہ کرے گا اسے قیامت کے دن زنجیروں میں جکڑ کر لایا جائے گا پھر اسے جہنم میں لے جانے کا حکم دیا جائے گا۔

مخلوط محفلین….رسول (س)فرماتے ہیں نامحرم مرد و عورت کے درمیان فاصلہ رکھو کیونکہ ان کے اختلاط سے ایسی مصیبتوں اور بلاؤں کا شکار ہوجاؤ گے کہ جن کی کوئی دوا نہیں ہے۔ لہٰذا اختلاط مرد وعورت سے اجتناب کرو۔ مزید فرماتے ہیں

ایما امرأۃ استعطرت فمرت علی قوم لیجدوامن ریحھا فھی زانیۃ o

جو عورت خوشبو لگا کر لوگوں کے پاس سے گزرتی ہے اور وہ اس کی خوشبو محسوس کرتے ہیں تو یہ بھی زانیہ کہلائے گی۔

ایک اور مقام پر فرماتے ہیں:  جب کوئی ایسی جگہ جاتا ہے جہاں اس کی نگاہ کسی مرد کی شرم گاہ پر پڑتی ہے یا عورت کے بالوں یا اس کے جسم کے کسی حصے پر پڑتی ہے تو خدا کے لیے سزاوار ہے کہ اسے جہنم میں ڈال دے۔

مزید فرماتے ہیں:

جو شخص خدا اورروز قیامت پر ایمان رکھتا ہے اسے اس جگہ جانے سے بھی پرہیز کرنا چاہیے جہاں نامحرم کی سانسوں کی آواز آرہی ہو۔

🍁 🍁 

تنہائی میں مرد اور عورت کا ملنا…عورت اور مرد اگرچہ پاک دامن ہوں لیکن تنہائی میں مل جائیں تو بہت ممکن ہے کہ شیطانی وسوسے میں مبتلا ہوجائیں۔ ان کے مضبوط ارادے متزلزل ہوجائیں۔ شیطان کے جان میں پھنس جائیں اور غیر شرعی فعل کا ارتکاب کر بیٹھیں۔ اس لیے شریعت نے اس سے منع کیا ہے۔امیرالمومنین فرماتے ہیں:

تنہائی اور خلوت میں کبھی بھی مرد اور عورت اکٹھے نہ ہوں کیونکہ جب وہ تنہائی میں اکٹھے ہوتے ہیں تو تیسرا ان میں شیطان ہوتا ہے۔

اس قدر اس کی تاکید کی گئی ہے کہ حتیٰ کہ اس جگہ نماز پڑھنے سے منع کیا ہے جہاں غیر محرم موجود ہوں۔


گانا سننا...  عفت اور پاکدامنی کے لیے موسیقی اورگانا زہر قاتل کی حیثیت رکھتا ہے رسول اللہ نے فرماتے ہیں العناء رقیۃ الزنا موسیقی زنا کی راہ ہموار کرتی ہے۔ زنا پر ابھارتی ہے۔ غیر محرم سے دوستی پر اکساتی ہے۔ کہتے ہیں کہ موسیقی وہ جادو ہے جو ناجائز تعلقات کا اسیر بنا دیتا ہے۔

امام باقر﴿ع﴾ فرماتے ہیں موسیقی اور گانے پر خدا نے جہنم کا وعدہ کیا ہے پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی:

وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْتَرِیْ لَھْوَ الْحَدِیْثِ لِیُضِلَّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ بِغَیْرِ عِلْمٍ وَّ یَتَّخِذَھَا ھُزُوًا اُولٰٓءِکَ لَھُمْ عَذَابٌ مُّھِیْنٌo

اور لوگوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جو بیہودہ کلام خریدتے ہیں تاکہ نادانی میں لوگوں کو خدا کی راہ سے گمراہ کریں اور آیات الٰہی کا مذاق اڑاتے ہیں۔ ایسے ہی لوگوں کے لیے دردناک عذاب ہے۔

مختصر یہ کہ خدا نہ صرف برائی کرنے والوں کو ناپسند کرتا ہے بلکہ اس کی اشاعت کرنے والے کو بھی ناپسند کرتا ہے اور اسے عذاب الیم کی بشارت دیتا ہے۔

اِِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّونَ اَنْ تَشِیعَ الْفَاحِشَۃُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ o

وہ لوگ جو اہل ایمان کے درمیان بے حیائی کی اشاعت کو پسند کرتے ہیں ان کے لیے دنیا و آخرت میں دردناک عذاب ہے

🍁🍁

Eid ki Namaz Ka Tariqa

2 Comments

Eid Ki Namaz Ka Tariqa

 

Eid Ki Nama Ka Tariqa


*عیدالفطر کی نماز کا طریقہ*


  *پہلے نیت کریں اس طرح:*


💓 نیت کرتا ہوں میں دو رکعت نماز عیدالفطر کی،

زائد چھ تکبیروں کے ساتھ،

منہ میرا کعبہ شریف کی طرف،

واسطے اللہ تعالی کے،

پیچھے اس امام کے۔

🟢امام تکبیر کہ کر ہاتھ باندھ کر ثنا پڑھےگا ہمیں بھی تکبیر کہ کر ہاتھ باندھ لینا ہے

🟣 اس کے بعد تین زائد تكبيریں ہوں گی.

1️⃣. پہلی تکبیر کہ كر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑدینا ہے

2️⃣ اسی طرح دوسری تکبیر كہ كر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑدینا ہے

3️⃣ اب تيسری تکبیر کہ کر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر باندھ لینا ہے

⚫ اس كے بعد امام قراءت کرےگا (یعنی سورہ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھے گا) اور رکوع، سجدہ کرکے پہلی رکعت مکمل ہوگی۔


🔘 دوسری رکعت کے لیے اٹھتے ہی امام قراءت کرے گا یعنی سورہ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھےگا اس کے بعد رکوع میں جانے سے پہلے تین زائد تكبيریں ہوں گی


1️⃣ پہلی تکبیر کہہ كر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑدینا ہے


2️⃣ دوسری تکبیر كہہ كر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑدینا ہے

 

3️⃣ تيسری تکبیر کہہ کر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑ دینا ہے


یہاں تک زائد تكبيریں مکمل ہوں گی.


🌹»» اب اس کے بعد بغیر ہاتھ اٹھاے تکبیر کہ کر رکوع میں جائیں گے.


🌹»» اور بس آگے کی نماز دوسری نمازوں کی طرح پڑھ کر سلام پھیرنا ہوگا.


*نماز عیدالفطر سے پہلے خوب شئیر کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو نماز عید کا درست طریقہ معلوم ہو سکے۔*

    1.  *اللہ پاک ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے۔*